مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران میں فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے نمائندے خالد القدومی نے شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کی مزید تفصیلات سامنے لاتے ہوئے امریکی اخبار اور صہیونی فوج کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔
خالد القدومی نے منگل کی رات ہونے والے حملے کے بارے میں العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رات کے 1:37 پر اقامت گاہ لرز اٹھی۔ میں فورا کمرے سے باہر آیا۔ ہر طرف دھواں تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ الحاج ابوالعبد (اسماعیل ہنیہ) شہید ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کی شدت سے ایسا لگا کہ زلزلہ آیا ہے یا آسمانی بجلی گری ہے۔ کھڑکی کھول کر دیکھا تو مطلع صاف اور گرم تھا۔ چوتھی منزل پر شہید ہنیہ کا کمرہ تھا۔ ان کا کمرہ کھول کر دیکھا تو دیوار گری ہوئی تھی اور چھت ٹوٹ گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حملے کی نوعیت سے واضح ہورہا تھا کہ کواڈ کاپٹر یا میزائل سے حملہ کیا گیا ہے۔ اس سے زیادہ تفصیلات نہیں بتاسکتا ہوں کیونکہ ایرانی حکام اور ماہرین تحقیق کررہے ہیں اور وہ تفصیلات فراہم کریں گے۔
القدومی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور صہیونی فوج کے دعوے کو مسترد کیا اور تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ کے بیڈ کے نیچے بم رکھنے کی خبر من گھڑت ہے۔ ایسی خبروں کا مقصد حملے سے صہیونی حکومت کو بری الذمہ قرار دینا ہے۔
حماس کے نمائندے نے تاکید کی کہ صہیونی حکومت نے حملے کی منصوبہ بندی کی ہے جس کے لئے امریکہ سے اجازت حاصل کی گئی تھی۔ امریکی حکومت اس جرم میں مکمل شریک ہے۔ نتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کے دوران اس جنایت کی اجازت دی گئی تھی۔
آپ کا تبصرہ